Tuesday, April 12, 2016

نظم | منظر

زمیں پہ کچھ جچتا ہے
نا آسماں کا چاند اچھا لگتا ہے
ٹھہرے ہوئے پانی میں جیسے
دھیرے دھیرے عکس چلتا ہے
میں جب بھی تم کو سوچتا ہوں
میرے ارد گرد ایسا منظر بنتا ہے
میں لمحے میں ٹھہرا رہ جاتا ہوں
اور لمحہ گزر جاتا ہے
مجھ پہ تمھاری یاد کا حال
کچھ ایسے آتا ہے
میں، میں نہیں رہتا
یاد کا مجسمہ ہوجاتا ہوں
اپنے سوا سب دکھائی دیتا ہے
جیسے آئینہ ہوجاتا ہوں میں
کہنے لگوں تو کبھی
موقع نہیں ملتا کبھی بات نہیں بنتی
بات ہے تو فقط اتنی سی،
محبت حد سے بڑھ جاتی ہے
تمھاری جب یاد آتی ہے

No comments:

Post a Comment