Wednesday, October 7, 2015

نظم | گلہ

 میں جب اُٹھ کے
جانے لگا تھا  تمھارے پہلو سے ،
تم نے کیوں روک نا لیا؟
 ہاتھ میرا تھام کر اپنے پاس
کیوں بٹھا نا لیا؟
ایسے جو چلا تو بہت دور چلا جاؤں گا،
کیا تم نہیں جانتے تھے
کیا تم نہیں جانتے تھے کہ تم سے الگ
زندگی عجب اک بار سا ہو اجائے گی
گھبرا کے زمانے کی چالوں سے ہم
کس کے پہلو میں اماں لیں گے؟
 کہاں ڈھونڈیں گے یہ ساحر آنکھیں
جن میں اک بار دیکھ کر خود کو بھول جائیں
ایسے ہونٹ جن پہ کھلتی ہے زندگی
تھکن سے چُور ہوجائیں گے جب
تو کن گھنیری زلفوں کے سائے میں آرام کریں گے
کیا تم نہیں جانتے تھے
 کہ تمھارے پہلو سے اُٹھتے جان جاتی ہے
کیا تم نہیں جانتے تھے کہ تم سے الگ
چلا ہوں تو دو قدم پہ لڑکھڑا جاؤں گا
اکیلا چلا ہوں تو بہت دور جا نا  پاؤں گا
تو کیوں تم نے روک نا لیا؟
میرا ہاتھ تھام کراپنے پاس،
کیوں بٹھا نا لیا؟
مجھے گلہ ہے تم سے۔۔۔۔