Friday, May 29, 2015

سوکھی آنکھوں سے پھر سپنے دھو.لیتا ہوں

اپنے مطلب کو ہنستا ہوں، مطلب کو رولیتا ہوں
آج کا انساں ہوں، جیسا وقت ہو ویسا ہو لیتا ہوں
مجھے اپنے مفاد عزیز تر ہیں لوگوں سے
جو میرے حق میں ہو میں اسی کا ہو لیتا ہوں
مجھ سے وابستہ لوگ میری مجبوری ہیں
میرا کیا ہے، میں بھوکا بھی سو لیتا ہوں
غیر وطن میں سب یاد بہت ہی آتے ہیں
سوکھی آنکھوں سے پھر سپنے دھو لیتا ہوں
راتیں اکثر آنکھوں میں کٹ جاتی ہیں
میں جاگے جاگے خوابوں میں سو لیتا ہوں