Tuesday, April 12, 2016

نظم | غلط فہمی

دیکھو، یہ غلط فہمی رہنے دو

 کلئیر مت کرو

بات کلئیر ہوگئی تو

کوئی بات نہ رہے گی،

یہ جو دل میں بے کلی کے بے کسی کے ولولے ہیں

 برسوں انہیں پالا ہے میں نے

بہت مشکل سے اپنی خواہشوں کے

سانچے میں ڈھالا ہے میں نے

انہیں یوں رسوا نہ کرو

میرے دل کے نہاں خانوں میں رہنے دو

تم نہیں تھے تو یہی جذبے

مرے آنسوؤں کے مرے قہقہوں کے

میرے بے خواب رتجگوں کے

میری بے رنگ صبحوں کے

,میری بے زار راتوں کے

میری تنہائی کے ساتھی تھے

تمہی کہو اب میں کیسے

انہیں چھوڑ دوں

واماندہ محبت ہو کر ان سے

منہ موڑ لوں؟

تمہاری رفاقت کا کیا پل بھر ہے پھر کیا پتہ

یہ جذبے تو میرے اپنے ہیں

انہیں میرے پاس ہی رہنے دو

میرے زخموں کا یہ مرہم ہیں

میرے سپنوں کی دنیا میں اب

یہی مایوس تمنائیں ہم تم ہیں

دیکھو، یہ غلط فہمی رہنے دو

 کلئیر مت کرو

بات کلئیر ہوگئی تو

کوئی بات نہ رہے گی

No comments:

Post a Comment