Sunday, December 11, 2011

نظم | چاند کی چودھویں رات کا گیت


دن کا اجلا ماتھا چومو
رات سے گہری بات کرو
گنگناوَ گیت سرمئی شام کی چاہت کا
افق سی کوئی سنہری بات کرو

ذکر چھیڑو آج چاند ستاروں کا
بچھڑے ہوئے سب پیاروں کا

پلکوں پہ تکے آنسو برسنے دو
سینے میں مچلنے دو ارمانوں کو

درد کے دریا کو احساس کے پار اترنے دو
آنچ دینے دو سب زخموں کو

آج کی رات تو غم کا سرمایہ ہے
سرمائے کو کاوِ عشق میں لگ جانے دو
جی بھر کے رو لو آج کی رات 
آج آنکھوں میں خواب سلگ جانے دو

No comments:

Post a Comment