پرانے خیال کا آدمی ہوں مجھے
اس قدر میسر نہ ہو کہ گھبرا جاؤں
تُو چاند دیکھنے کیلئے چھت پر جا
اور میں تجھے دیکھنے آ جاؤں
پروانوں کی طرح میرے قریب آ
میں شمع کی طرح پگھلتا جاؤں
اس نے کہا تھا راکھ اُڑائے گا
میں اسی شوق میں جلتا جاؤں
محبت دھوکا ہے تو ، میں
اس کے نام پہ کھاتا جاؤں
No comments:
Post a Comment