پھر تیری یاد آئی پھر درد پُرانے جاگے
خوابیدہ تھے کب سے گلستاں ہاےَ خیال میں
اک تیرے غم سے کتنے غم کے بہانے جاگے
جواں پھر ہوئی رُت بہار کی
دل میں پھر گزرے ہوےَ زمانے جاگے
مچلنے لگی وہی پہلی سی قربتوں کی خواہش
پہلو میں پھر بچھڑے ہوےَ یارانے جاگے
راز کی طرح جو سینہ ہاےَ جہاں میں دفن تھے
آج پھر سے تیرے میرے وہ فسانے جاگے
No comments:
Post a Comment