پُرانے تعلق کو نئے رابطوں کی حاجت ہوئی
دل کو پھر تیری دھڑکنوں کی ضرورت ہوئی
میرے دن ہوئے تیرے چہرے کی ضو سے روشن
نیند تو جیسے تیرے خوابوں کی امانت ہوئی
وہ پت جھڑ تھا ، نہ ہی پھول کھلنے کا موسم
عام سے لمحے کی بہت خاص گھڑی تھی کہ محبت ہوئی
کبھی تو ہوا وصال لمحوں میں بھی فرُقتوں کا خیال
کبھی فاصلوں میں بھی وصل سی راحت ہوئی
ابرار قریشی
No comments:
Post a Comment