خُم و ساغر سے نہ بادہ و پیمانے سے
محفلِ تو سجتی ہے یار کے آ جانے سے
عقیدت ہے یا مجبوری، بات کوئی بھی ہو
تیرا ذکر آ ہی جاتا ہے کِسی بہانے سے
سمجھ سے با لاتر ہے یہ ماجرا محبت کا
گرہیں اور بھی لگتی ہیں ، سُلجھانے سے
انہی لوگوں میں رہتا ہے روز و شب
پھر بھی کتنا جدا لگتا ہے زمانے سے
کتنی ہی اُونچی کیوں نہ کر لے اُڑان
پنچھی کبھی غافل نہیں ہوتا آشیانے سے
ابرار قریشی
No comments:
Post a Comment