محبت عجب تماشا ہے کہ ایک شخص کے سبب سے
دُکھ بھی بھلا لگتا ہے اورکبھی خوشی اچھی
نہیں لگتی
دیکھ لے یار عشق میں کوئی بیچ کا رستہ نکال لے
خوش مزاج آدمی ہوں مجھ پہ اداسی اچھی نہیں لگتی
تمھیں گلہ ہے میں تمھارے حسن کا اسیر نہیں، بھلا
کون کافر ہے جس کو تیری ہنسی اچھی نہیں لگتی
ادائیں دکھانا بھی ٹھیک ہے روٹھنا منانا بھی
ٹھیک ہے
مجھے سے منہ نہ بنایا کرو، بے رخی اچھی نہیں
لگتی
مجھ سے کہتے ہیں تیرے شعروں میں ربط نہیں، سنو
عشق ہو یا شاعری، مجھے پابندی اچھی نہیں لگتی