تجھ سے بچھڑا تو یوں لگتا تھا
جیسے زندگی ہی تمام ہوئی ہے
تیرے چہرے کی ضو نہ رہی
تو زندگی کی شام ہوئی ہے
میں سوچتا تھا، تکمیلِ آرذو نہیں
تو زندگی کسی کام
کی نہیں
مگر اب یہ مجھکو احساس ہوا ہے
خوابوں کے جزیروں سے پرے بھی
زیست کا نشاں ہے
آباد حقیقت کا اک جہاں ہے
وہ جنکے خواب ٹوٹتے ہیں
اوروں کیلئے، تعبیریں ڈھونڈتے ہیں
ہاں میں خوش نہیں مگر اے زندگی
تیرا احساں مند
ضرور ہوں
تیری بے رخی نے سہی
لغزشوں کا قرض چکا
دیا
جینے کا مجھے، قرینہ سکھا دیا!
No comments:
Post a Comment