صبحیں بھی وہی، ہے شام بھی وہی
کاروبارِ ہستی بھی، زیست کا ہنگام بھی وہی
غمِ ہستی بھی وہی، دردِ انجام بھی وہی
ہم بھی وہی، تلخیء ایام بھی وہی
ہاں مگر تم سے بچھڑ کر اب ہر پل
دل بوجھل بوجھل رہتا ہے
اور سچ بھی ہے کہ جیتے جیتے
مرنا کس کو اچھا لگتا ہے
پر سچ سنتی ہو تو دیکھو
مجھ سے بچھڑ کر تم خوش ہو
اور دل کی کہوں تو جاناں
اپنی خواہش سے بھی زیادہ
ہنستا کھلتا چہرہ تمھارا
مجھ کو اچھا لگتا ہے
کاروبارِ ہستی بھی، زیست کا ہنگام بھی وہی
غمِ ہستی بھی وہی، دردِ انجام بھی وہی
ہم بھی وہی، تلخیء ایام بھی وہی
ہاں مگر تم سے بچھڑ کر اب ہر پل
دل بوجھل بوجھل رہتا ہے
اور سچ بھی ہے کہ جیتے جیتے
مرنا کس کو اچھا لگتا ہے
پر سچ سنتی ہو تو دیکھو
مجھ سے بچھڑ کر تم خوش ہو
اور دل کی کہوں تو جاناں
اپنی خواہش سے بھی زیادہ
ہنستا کھلتا چہرہ تمھارا
مجھ کو اچھا لگتا ہے
subhen bhi wohi, shaam bhi wohi
karobar-e-hasti bhi, zeest ka hangaam bhi wohi
gham-e-hasti bhi wohi, dard-e-anjaam bhi wohi
hum bhi wohi, talkhiy-e-ayyam bhi wohi
haan magar tumse bicchhar ker ab har pal
dil bojhal bojhal rehta hai
aur sach bhi hai ke jeetay jeetay
marna kisko acha lagta hai
per sach sunti ho to dekho
mujhse bicchar ker tum khush ho
aur dil ki kahun to janaan
apni khawahish se bhi ziada
hansta khilta chehra tumhara
mujh ko acha lagta hai
No comments:
Post a Comment