ہم رونق افروز نہ ہوں ، پہلوئے جانانہ کدھر جائیگا
یہ محفل نہ رہی، کہیں اور سہی، محفل تو جمے گی
بادہ کش ہی جو نہ ہونگے تو مے خانہ کدھر جائیگا
ابھی رات جواں ہے، ابھی سے نہ بجھاوَ شمعوں کو
شمع جو بجھا دی تو پروانہ کدھر جائیگا
بس یہی کام ہے زمانے کو زمانے بھر میں
ہماری باتیں گر نہ ہونگیں تو زمانہ کدھر جائیگا
مجھ کو یہی لگتا ہے بے رُخی کا سبب
نظروں سے جو پلا دی تو پیمانہ کدھر جائیگا
خدا رکھے سلامت ، نا خدا کا شوقِ سفر
یہ مشغلہ بھی نہ رہا تو دیوانہ کدھر جائیگا
چل رہا ہونہی چلنے دو کاروبارِ ہستی کو
بات نکلی تو شیخ جی کا آستانہ کدھر جائیگا
No comments:
Post a Comment