سخن پسند دوستوں کے لئے میری ادنیٰ سی کوشش، امید ہے آپکو اچھی لگے لگی۔ اپنی پسند ناپسند اور قیمتی آراء سے ضرور نوازیئے گا۔ ابرار قریشی
Wednesday, October 7, 2015
Friday, July 3, 2015
نظم | تھکن
تھک چکا ہوں تیری یاد سے
آرذو کے بار سے
اب مل جا مجھے یا پھر
محو ہوجا قرطاسِ حیات سے!
ابرار قریشی
Friday, May 29, 2015
سوکھی آنکھوں سے پھر سپنے دھو.لیتا ہوں
اپنے مطلب کو ہنستا ہوں، مطلب کو رولیتا ہوں
آج کا انساں ہوں، جیسا وقت ہو ویسا ہو لیتا ہوں
مجھے اپنے مفاد عزیز تر ہیں لوگوں سے
جو میرے حق میں ہو میں اسی کا ہو لیتا ہوں
مجھ سے وابستہ لوگ میری مجبوری ہیں
میرا کیا ہے، میں بھوکا بھی سو لیتا ہوں
غیر وطن میں سب یاد بہت ہی آتے ہیں
سوکھی آنکھوں سے پھر سپنے دھو لیتا ہوں
راتیں اکثر آنکھوں میں کٹ جاتی ہیں
میں جاگے جاگے خوابوں میں سو لیتا ہوں
Wednesday, January 21, 2015
زندگی محبت کی قیمت ہے
سانسوں کی امانت ہے دھڑکنوں کی زینت ہے
زندگی محبت کی قیمت ہے
محبت تم ہو اور تم سے دور زندگی، زندگی نہیں
زیست کے نام پہ فقط
وقت کے پینترے بدلے ہیں
ہم راستوں میں بھٹک رہے
منزلیں وہیں کھڑی ہیں،
فاصلے اور بھی بڑھے ہیں
محفل میں تنہائی ہے، اور تنہائی میں تمھاری یادیں
تمھاری یادوں کو سہارے تم سے دور
ہر صبح یوں شام میں ڈھلتی ہے
جیسے پربتوں پر سورج کی تمازت سے
دھیرے دھیرے برف پگھلتی ہے
Subscribe to:
Posts (Atom)