طفل تسلیوں سے دل بہل رہا ہے
آج کل سب ٹھیک چل رہا ہے
پرائے گھر جو لگائی تھی کل
آج اسی آگ سے اپنا گھر جل رہا ہے
واقعہ جان کر فراموش کر رہے جسے
سانحہ ہے زمانے کی کھوکھ میں پل رہا ہے
نا ٹھیک بھی ٹھیک لگنے لگا ہے
وقت یقیناً بدل رہا ہے
اس مہارت سے کیا ہے خود کو برباد
دشمنِ جاں بھی ہاتھ مل رہا ہے