خوابوں کے انبار لگا رہا ہوں میں
دل کا بازار سجا رہا ہوں میں
آ پھر سے میری دنیا اُجاڑ دے
بہت آج کل مسکرا رہا ہوں میں
روکنا ہو تو اب روک لے مجھ کو
تیری محفل سے اٹھ کے جا رہا ہوں میں
ہرچند تجھ سے نہیں امید اب دادِ سخن کی
عادتاً ہی حالِ دل سنا رہا ہوں میں
تیری ضد پہ چل کے بھی دیکھ لیا ہے
تیری ہی جانب چلتا جا رہا ہوں میں
بھول جاؤں اب کے برس تجھ کو
خود کا حوصلہ بڑھا رہا ہوں میں
تیرے فراق میں اے میرے ہمدم
وقت کی طرح گزرتا جا رہا ہوں میں