درد وہ اٹھا ہے کہ جس کا درماں نہیں کوئی
دل میں کسک تو ہے مگر ارماں نہیں کوئی
کئی بار ہوئی دل کے ویراں خانے میں دستک
خرد نے ہر بار کہا ، جا ، یہاں نہیں کوئی
بہت صورتیں ہیں یوں تم بن جینے کی
سخت مشکل ہے یہ ، کہ آساں نہیں کوئی