سب لٹا کر بھی دل میں جو سکوں ہے
سحر انگیریَ حسن کہ محبت کا فسوں ہے
کسے سمجھا وَں ، اس معرکہ دل میں یارو
اک طرف ہے خرد اور مقابل پہ جنوں ہے
چھین کر مسکان میری اب
وہ کہتے ہیں فسردہ کیوں ہے
دیکھو تو کیا ہے بلا کا قیامت خیز
کہنے کو فقط اک قطرہَ خوں ہے
سکھلا دےَ عشق نے آداب تسلیم آخر
گےَ دن ہر بات پہ کہہ دینا کہ یوں ہے